بدن تھکن سے چور ہے
پر نیند ہم سے دور ہے
اس کا خیال ساتھ ہے
بڑی اُداس رات ہے

ہوائے غم کا زور ہے
سمندروں کا شور ہے
جدائیوں کی بات ہے
بڑی اُداس رات ہے

ہر نظر شراب ہے
اس کے ملنے کا خواب ہے
یہ کون سے عذاب ہے
بڑی اُداس رات ہے

گئے دنوں کی یاد ہے
تھکا تھکا سا چاند ہے
دکھی دکھی سی بات ہے
بڑی اُداس رات ہے


زمرے edit post
0 Responses

Post a Comment