گیت: بہت دِنوں کی بات ہے
آواز: جگجیت سنگھ
شاعر: سلام مچھلی شہری


بہت دِنوں کی بات ہے
فضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دِنوں کی بات ہے

شباب پر بہار تھی (۲)
فضا بھی خوش گوار تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا

کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا تھا: ’’لوٹ آئیے!
مِری قسم نہ جائیے (نہ جائیے)!‘‘

پر مجھے خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا (میں چل پڑا)

میں شہر سے پھر آگیا
خیال تھا کہ پاگیا
اُسے جو مجھ سے دور تھی
مگر مِری ضرور تھی

اور اِک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی (خوشی ہوئی)

میں کچھ اِسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا:
’’پرائے گھر سے جائیے!
مِری قسم نہ آئیے (نہ آئیے)!‘‘

وہی حسین شام ہے (۲)
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کِدھر

کوئی نہیں جو ٹوک کر
کوئی نہیں جو روک کر
کہے کہ ’’لوٹ آئیے!
مِری قسم نہ جائیے!‘‘ (۵)


زمرے edit post
0 Responses

Post a Comment