گزشتہ دنوں ایک نیوز چینل پر پروگرام دیکھا جس میں ڈاکٹر فوزیہ وہاب اور سابق سٹی ناظم سید مصطفیٰ کمال صاحب تشریف لائے تھے اور پروگرام میں کچھ نوجوان طلباء بھی موجود تھے کہ جنہوں نے ان دونوں حضرات سے سوالات کرنے تھے۔۔۔

پروگرام کے دوران معلوم ہوا کہ فوزیہ وہاب صاحبہ مصطفیٰ کمال صاحب سے کچھ ناراض ہیں اور مصطفیٰ کمال نے جتنا کام کیا یا جو بھی کیا اُس سے اُن کو کوئی غرض نہیں، جو نہیں ہوا اُن کو وہ چاہیے۔۔۔ بہرحال جب پروگرام کچھ آگے کی جانب بڑھاتو ایسا لگا کہ اُن کی ناراضگی کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ اُنہوں نے کراچی میں جتنے پل بنائے یا جتنا کراچی کو سجایا یا جتنی عوام کے لیے خدمت کی یا جو کام کیا وہ بالکل معمولی کام ہے اُس کام کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور جو کام کرنے چاہیے تھے وہ رہ گئے۔۔۔ پروگرام کے دوران اُنہوں نے بھی مصطفیٰ کمال صاحب سے کچھ سوالات کیے جس کے مصطفیٰ کمال صاحب نے تحمل کے ساتھ جواب دیے لیکن چوں کہ فوزیہ وہاب صاحبہ کا ہر اعتراض مصطفیٰ کمال صاحب رد کرتے جا رہے تھے اس وجہ سے اُن کو بہت غصہ آ رہا تھا کہ کوئی ایسا سوال ہی نہیں تھا جس پر وہ خاموش ہوجائیں یا اُس کا جواب صحیح نہ بن پائے۔۔۔ کیوں!!! اس وجہ سے کہ اُس شخص نے کراچی میں ایمانداری کے ساتھ کام کیا اور ہر ایک کام کو بخوبی انجام دے کر اپنا حق اور فرض نبھایا تو جو حق پر ہو اور جس کے پاس پوری معلومات ہو وہ کبھی چُپ نہیں رہ سکتا، اُس بندے نے نہایت اطمینان کے ساتھ تمام سوالوں کے جواب دیے۔۔۔ جوابات کے درمیان ہال میں بیٹھے ہوئے تمام لوگوں نے مصطفیٰ کمال کی حمایت میں آوازیں لگانا شروع کیں اور پھر فوزیہ وہاب صاحبہ نے دو ایسے سوال کیے کہ جوبالکل معمولی سوالات تھے لیکن چونکہ وہ کام ابھی نہیں ہوئے تھے اس وجہ سے وہ سوالات اُن کو مجبوراً کرنے پڑے تو اُس پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ شاید آپ کو معلوم نہیں ہے کہ کراچی میں کتنی ایجنسیاں کام کر رہی ہیں اور پھر اُس کا جواب دیا۔۔۔ پھر کہا اور رہی بات آپ کے دوسرے سوال کی تو پتا نہیں آپ کو پتا ہے یا نہیں کہ میں یہ کام پہلے ہی کر کے اخبار میں چھپوا چکا ہوں تو اس پر فوزیہ وہاب صاحبہ غصہ میں آگئیں اور اُن کو آخر کار یہ کہنا پڑ گیا کہ ’’آپ اس طریقے سے بات نہیں کریں کہ آپ کو شاید پتا ہے کہ نہیں پتا ہے، اس طریقے سے لگ رہا ہے کہ صرف اور صرف آپ ایک عقل والے ہیں اور باقی بے عقل ہیں‘‘۔
پروگرام دیکھ کر ایک جملہ ذہن میں آیا کہ
جب کوئی خود اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرسکتا تو کم از کم دوسروں پر تنقید تو نہیں کرنی چاہیے۔۔۔
زمرے edit post
0 Responses

Post a Comment